پیکرِ عدل و کرم میرے حضورؐ

پیکرِ عدل و کرم میرے حضورؐ

ہیں صداقت کا بھرم میرے حضورؐ


سارے انسانوں کی حرمت آپؐ سے

کس قدر ہیں محترم میرے حضورؐ


آپؐ کی رحمت نے بخشا حوصلہ

ٹل گیا محشر کا غم ، میرے حضورؐ!


کچھ نہیں اِس کے سوا اب میرے پاس

سر ہے خم اور آنکھ نَم میرے حضورؐ


عرصئہِ آفاق کی ہے روشنی

آپؐ کا نقشِ قدم ، میرے حضورؐ!


سارے عالم نے یہ فیضیؔ کہہ دیا

عظمت لوح و قلم میرے حضورؐ

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

(بحوالہ معراج)اور ہی کچھ ہے دو عالَم کی ہَوا آج کی رات

رکھ لیں وہ جو در پر مجھے دربان وغیرہ

جب دور سے طیبہ کے آثار نظر آئے

کرم آج بالائے بام آ گیا ہے

کرم کے راز کو علم و خبر رکھتے ہیں

آ دیکھ ذرا رنگِ چمن قائدِاعظمؒ

نبیؐ کے پائے اقدس سے ہے

کرم کے آشیانے کی کیا بات ہے

آگئے ہیں مصطَفیٰ صلِّ علٰی خوش آمدید

فلک نشاں، عرش مرتبت، کہکشاں قدم، خوش نظر خدیجہؑ