ہم کو آتا ہے صدا کرنا صدا کرتے ہیں
اُن کو آتا ہے عطا کرنا عطا کرتے ہیں
کاش آ جائے فقیروں کو بھی اندازِ طلب
دینے والے تو بصد شوق دیا کرتے ہیں
ہوش والوں کے مقدر میں کہاں ایسا جنوں
ہم تِرے نام کا دن رات نشہ کرتے ہیں
ان کے مدفن سے بھی خوشبوئے وفا آتی ہے
زندگی میں جو محمدﷺ سے وفا کرتے ہیں
مصطفٰی اپنے ولی کو نہیں مرنے دیتے
صرف قیدِ غمِ دنیا سے رِہا کرتے ہیں
با خدا حسنِ ملیحِ رخِ جاناں پہ بہ شوق
مرنے والے کہاں مرتے ہیں؟ جِیا کرتے ہیں
جا کے چوما درِ معشوق تو معلوم ہوا
مشکل آ جائے تو حل کیلئے کیا کرتے ہیں
قربتِ یار کے آداب سکھاتا ہوں بہت
اشک لیکن بڑے بے باک ہوا کرتے ہیں
میری دھڑکن مجھے کہتی ہے تبسم آؤ
گمشدہ دل کا مدینے میں پتہ کرتے ہیں
شاعر کا نام :- حافظ محمد ابوبکر تبسمؔ
کتاب کا نام :- حسن الکلام فی مدح خیر الانامؐ