علاج تشنہ لبی کا کمال برسا ہے

علاج تشنہ لبی کا کمال برسا ہے

کہ دشتِ دل پہ تمہارا خیال برسا ہے


روا نہیں ہے زمانے کو شکوہِ ظلمت

کہ نور تیرا بہ حسن و جمال برسا ہے


ملا نہ کوئی ٹھکانہ کہیں بھی ظلمت کو

اِس اہتمام سے اُن کا جمال برسا ہے


خیالِ گنبدِ خضرٰی خدا کی جانب سے

برائے ہمّتِ آشفتہ حال برسا ہے


زمینِ ہجر کو سیراب کر گیا فورًا

جو اشک آنکھ سے وقتِ وصال برسا ہے


بہ افتخار زمانے کے سب حسینوں پر

تِلوں کی شکل میں حُسنِ بلال برسا ہے


گناہ گاروں کو احساسِ حشر تک نہ ہوا

تمہارا فیضِ تبسم کمال برسا ہے

خاص رَونق ہے سرِ عرشِ علیٰ

جس کا دل منبعِ حُبِ شہِ والا ہوگا

نامِ خدا سے سلسلہ

جب دور سے طیبہ کے آثار نظر آئے

تارِ ربابِ دل میں نبی کی ہیں مِدحتیں

اللہ نے پہنچایا سرکارؐ کے قدموں میں

لمحہ لمحہ شمار کرتے ہیں

ساری عمر دی ایہو کمائی اے

دلوں کے گلشن مہک رہے ہیں

دل میں مرے نہاں یہ خلش عمر بھر کی ہے