جلوہ حق کی بات ہوتی ہے

جلوہ حق کی بات ہوتی ہے

سامنے جب وہ ذات ہوتی ہے


جب نگہ التفات ہوتی ہے

مہرباں کائنات ہوتی ہے


ان کے کوچے میں مرنے والوں کی

کتنی اچھی برات ہوتی ہے


ایسا لگتا ہے دن نکل آیا

جب مدینے میں رات ہوتی ہے


تری گلیوں کا ذکر ہوتا ہے

جب بھی جنت کی بات ہوتی ہے


دو جہاں کے گداؤں کی قسمت

کملی والے کی بات ہوتی ہے


جن پہ ہو جائے مصطفیٰ کا کرم

ذات حق ان کے ساتھ ہوتی ہے


کیوں نیازی کسی کی بات کروں

اپنی اپنی برات ہوتی ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

لبوں پہ دو جہاں کے ہے نامِ شاہِ دوسرا

اپنے بیمار نوں دامن دی ہوا دیندے نے

کبھی نہ چھوڑے ہے تنہا خیالِ یار مجھے

مَیں، اور مجھ کو اور کسی دِلربا سے عشق؟

وقتِ آخر حضورؐ آ جانا

ہر دعا میری خدایا پُر اثر ہوتی رہے

سوما سعادتاں دا اے رحمت حُضورؐ دی

عیدِ میلاد النّبی فَلیَفرَحُوا

دیارِ شب کے لیے قریہء سحر کے لیے

جس نے اے سرورِ عالمؐ تراؐ اکرام کیا