ہر طرف مولا کی مدحت جو بیاں ہوتی ہے

ہر طرف مولا کی مدحت جو بیاں ہوتی ہے

یہ محمد کی محبت سے رواں ہوتی ہے


اتنے لجپال زمانے میں علی کے بچے

ہو مودت تو ادا دل سے فغاں ہوتی ہے


تزکرہ اُن کا لبوں سے جو ادا ہو جائے

روشنی میرے سخن سے بھی عیاں ہوتی ہے


معجزہ ہوتا ہے ہر وقت مساجد میں بیاں

ہر نگر میں جو محمد کی اذاں ہوتی ہے


چھان مارو گے جہاں کو نہ ملے گی راحت

رحمتِ حق یہ بنا ان کے کہاں ہوتی ہے


جو بھکاری بھی پڑا رہتا ہے ان کے در پر

برتری نورِ سخن اُس پہ عیاں ہوتی ہے


یہ کرم اُن کا نہیں ہے تو ہے کیا جانِ جہاں

اُن کی مدحت جو مری مونسِ جاں ہوتی ہے


مجھ کو حبدار سکھاتے ہیں سخن ور مدحت

اُن کی عزت بھی مرے دل میں نہاں ہوتی ہے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

سرکارِ دو عالم کے دیکھو ہر سمت نظارے ہوتے ہیں

اُن کا خیال دل میں ہے ہر دم بسا ہوا

تو روشنی کا پھول ہے یا ایہاا لرسولؐ

زینبؑ، نبیؐ کا ناز، اِمامت کی آبرُو

میرا دل اور مری جان مدینے والے

محبت میں اپنی گُما یاالٰہی

میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے

ایسا لگتا ہے مدینے جلد وہ بلوائیں گے

بس یہی اہتمام کرتے ہیں

دیں سکون تیرے نام یا عزیزُ یا سلام