ہم کو رحمٰن سے جو ملا، اس محمدؐ کی کیا بات ہے

ہم کو رحمٰن سے جو ملا، اس محمدؐ کی کیا بات ہے

جس کے بھائی علی مر تضی، اس محمدؐ کی کیا بات ہے


سیدہ آمنہ جس کی ماں، اور زوجہ خدیجہ بنیں

جس کی بیٹی ہوئی فاطمہ  ، اس محمدؐ کی کیا بات ہے


کافروں کی فنا کے لیے، لا الٰہ کی بقا کے لیے

جس کا شبیر کر بل چلا، اس محمدؐ کی کیا بات ہے


لوگ آئے بہت ڈھونڈنے، آخر کار سب تھک گئے

جن کا سایا نہیں مل سکا، اس محمدؐ کی کیا بات ہے


طور پہ جائیں موسیٰؑ کو کیا ، یہ محمدؐ الگ شان کا

عرش پر جو خدا سے ملا، اس محمدؐ کی کیا بات ہے

شاعر کا نام :- نامعلوم

حضور! ایسا کوئی انتظام ہو جائے

ولادتِ رسُولؐ

دل میں حمد و نعت کی محفل سجانی چاہئے

کریم ! تیرے کرم کا چرچا

سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے

وہ گھر وہ کوچہ وہ قریہ مکانِ رحمت ہے

آج کا دن شہِ دل گیر کا دن ہے لوگو

کاروانِ زندگی پیہم رواں ہے صبح و شام

خوشی مناؤ خوشی مناؤ اے غم کے مارو

احمد کہوں کہ حامدِ یکتا کہوں تجھے