نام ربّ انام ہے تیرا

نام ربّ انام ہے تیرا

ہر جگہ فیض عام ہے تیرا


لا مکانی ہے تیرا وصف مگر

قلب ِ مومن مقام ہے تیرا


تو ہی خالق ہے تو ہی مالک ہے

جو بھی کچھ ہے تمام ہے تیرا


تیری مرضی کبھی نہیں ٹلتی

کتنا کا مل نظام ہے میرا


جو ہے مشکل کشا بہر عالم

میرے مولا وہ نام ہے تیرا


تجربوں نے یہی بتا یا ہے

مہر بانی ہی کام ہے تیرا


لبِ خالدؔ کی جاگ اٹھی قسمت

تذکرہ صبح و شام ہے تیرا

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

تم ہی ہو چین اور قرار اِس دلِ بے قرار میں

سرِ سناں سج کے جانے والے

ہم خاک ہیں اور خاک ہی مَاوا ہے ہمارا

فرشتوں کے دل پر بھی جس کا اثر ہے

نکہت و رنگ و نور کا عالم

خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا

میٹھا مدینہ دور ہے جانا ضَرور ہے

چاہت مرے سینے میں سمائی ترےؐ در کی

درود اس پر کہ جس نے سر بلندی خاک کو بخشی

موجود بہر سمت ہے اک ذاتِ الٰہی