ہو کرم کی نظر اس گنہگار پر

ہو کرم کی نظر اس گنہگار پر ، ہا تھ باندھے کھڑا ہے یہ در پر شہا

کچھ نواسوں کا صدقہ عطا کیجئے ، اپنا دامن یہ لے جا ئے بھر کر شہا


آپ کے در پہ آتے ہیں شاہ و گدا ، لوٹ کر در سے کوئی نہ خالی گیا

جس نے مانگا ہے جو بھی مرِے مصطفیٰؐ ، آپ نے اْس کو بھیجا ہے دے کر شہا


کیوں نہ شہر مدینہ ضیا بار ہو ، اس کے چاروں طرف نور ہی نور ہی

ہیں ہوائیں بھی کتنی مصفّٰی یہاں اور فضاء بھی ہے کتنی معطّر شہا


جس نے جھیلے ہیں صدمے سدا ہجر کے ، دور طیبہ سے آخر وہ کیو نکر رہے

کیف ملتا ہے کیسا یہاں وصل میں ، ہم نے دیکھا مدینے میں آکر شہا


ہا تھ جوڑے کھڑا ہے جلیلِ حزیں ، آپ کے در کا منگتا ہے اے شا ہ دیں!

لوٹ کر پھر بھی آئے گا یہ با لیقیں ، اس کو اذنِ حضوری ملے گر شہا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی

دیگر کلام

رحمت کا ہے دروازہ کھلا مانگ ارے مانگ

چل میرے قلبِ زار مدینہ شریف میں

دُنیا اُس کی ہے متوالی

اُن کا تصور اور یہ رعنائیِ خیال

جو بشیرؐ ہے جو نذیرؐ ہے

تسخیرِ عرصہء دوسرا آپؐ کے لیے

آج ہے اُس نبی کی وِلادت کا دِن

یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا

شاہ دیں شہ انام

مرحبا مرحبا آگئے مصطفےٰ