کیا عجب شانِ مصطؐفائی ہے

کیا عجب شانِ مصطؐفائی ہے

شیفتہ جس پہ کبریائی ہے


اُس کا سایہ چھپا لیا حق نے

جس کے سائے میں سب خدائی ہے


کوئی پہنچا وہاں نہ پہنچے گا !

جس جگہ تک تری رسائی ہے


فکرِ عُقبےٰ نے کر دیا بیدل

میرے آقا تری دہائی ہے


تیری رحمت نے یا رسُول اللہؐ

کِس کی بگڑی نہیں بنائی ہے


مِل گئی اُس کو دولت کونین

جس کو حاصِل تری گدائی ہے


نازدل پر کرو نہ اے اعظؔم

جانتے ہو یہ شے پَرائی ہے

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

کریم ! تیرے کرم کا چرچا

دہر کے ہادی شاہِ ہُدا مالکِ کوثر صلِ علی ٰ

اے ربِّ نوا ڈال دے دامن میں نئی نعت

مہِ صفا ہو سرِ خواب جلوہ گراے کاش

سر جُھکا لو احمدِ مختار کا ہے تذکِرہ

بلا لو پھر مجھے اے شاہِ بحرو بَر مدینے میں

میرے حسین تجھے سلام

درِ نبی سے ہے وابسطہ نسبتیں اپنی

جس کو طیبہ کی یارو گلی مل گئی

جز اشک نہیں کچھ بھی اب قابلِ نذرانہ