ہوم
نعت
حمد
منقبت
کتب
شعرا
بلاگز
ؓحضرت امام حسین
شہسوارِ کربلا کی شہسواری کو سلام
حسین سچائی ہے وفا ہے
طلوع ہوتے ہوئے سویرے
وہ امام یقیں، جان حق روح دیں
ہر دکھ یزیدیوں سے اٹھایا حسین نے
کیسے لڑیں گے غم سے، یہ ولولہ ملا ہے
زمیں پہ رب نے اتارا حسین ابن علی
سر وہ ہے جو کٹے اسلام کی خدمت کے لیے
غَم ِ شہادتِ شبیّر کی گواہی دے
سینکڑوں سال ہُوئے جب نہ مِلا تھا پانی
سایہء مصطفےٰؐ حُسینؑ
ؑرہبر کارواں حسینؑ ‘ رہر و ِبے گماں حسین
وہ دل ہی کیا جِس میں سمویا نہیں حسین
حسین سارے جہان اندر محبتاں دا سفیر توں ایں
اِسلام دے عظیم مہاری نُوں ویکھ کے
ساری دنیا میں جو سویرا ہے
حیدر دا جایا سونہہ رب دی گھر بار لٹاون جان دا اے
یہ دل بھی حسینی ہے یہ جاں بھی حسینی ہے
حُسینؑ تیری ادا دے عاشق کدی کسے تے فدا نئیں ہندے
کہیا نبی حسین ہر پل ہماری نظروں میں شان رکھنا
کہیا حُسن حُسین دا پچھنا ایں
سینے تے کھیڈ دا اے
خُون رسول دا اے
شبیر دے نال دا اے
السّلام اے نُورِ اوّل کے نشاں
مصطفٰےﷺ کے دوش پر وہ کھیلنے والا حسینؓ
اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے
ہو چکا تھا فیصلہ یہ کا تبِ تقدیر کا
سرِ سناں سج کے جانے والے
سَر میں ہے نوکِ سناں
بہتے بہتے پکارا لہو
جرات، فصیل جبر گرانے کو چاہیے
حرم بھی رو پڑا، ایسی اذان دی تو نے
توحید پر محیط ہے ، قربانیِ حسین
جبر و صبر کے مناظرے کا نام کربلا
لہو تیرا جو اِن آنکھوں کے
جو یقیں زاد ہے جو صابر ہے
آئے ہر سال محرّم ، مرے اشکوں
جو ڈٹ گئے یزید کی فوجوں کے سامنے
دین حق بچ گیا قربانیِ جاں ایسی تھی
تاریخ ہے نگاہ نظارہ حسین ہے
فتح کیوں حاصل نہ ہوتی خون کو
اس قدر تیری حرارت مرے ایمان میں آئے
میری آنکھوں میں اس کا لہو آگیا
جہا ں بھی حق پر ، چلے گا خنجر
جب موذّن چھیڑتا ہے سلسلہ تکبیر کا
تیرے لہُو کو جب لہُو میرا بُلا ئے گا
سب سے اعلیٰ نسب حسین کا ہے
افق پہ شام کا منظر لہو لہو کیوں ہے
اتنا عظیم اور کوئی سانحہ نہیں
خوشنودیٔ رسول ہے الفت حسین کی
روشن ہُوا ہے دہر میں ایسا دیا حسین
اللہ اللہ جس نے اپنا سر کٹایا وہ حسینؓ
صدق و یقین و مہر و محبت حسینؑ ہیں
کاتبِ تقدیر نے یہ سانحہ کیسا لکھا؟
صفحہِ زیست پہ تحریرِ شہادت چمکی
وفا کا باب ابد تک پڑھا گئے ہیں حسین
سناں پہ قاریٔ قرآن سر حسین کا ہے
پرتوِ احمدِ مختار حسین ابنِ علی
سرکارِ دو جہاں کا نواسہ حسین ہے
سبطِ سرکارِؐ دوعالم کا کہاں ثانی ہے
لبِ رسول کی دعا حسین تھا حسین ہے
دیارِ خلد میں جاہ و حشم حسین کا ہے
ادنیٰ ہوں میں عظیم سیادت حسینؓ کی
حسین ابنِ علی ماہِ مطلعِ ارشاد
جہاں میں نورِ حمیت کو عام کس نے کیا
اشقیا کے نرغے میں یوں حسین تھا تنہا
حکایت غمِ ہستی تمام کہتا ہوں
لرزے نہ عزم کا عَلَم خونِ حسین کی قسم
ہر زمانے میں ہے تا بندہ حسین
عزم و استقلال کا پیکر حسین ابنِ علی
چرخِ رضا کے نیّرِ اعظم
نبیؐ کا پیامی حسین ابن حیدر
انسانیت کا محسن اعظم حسین ہے
شہیداں دے امام حضرت
نیویں اے سوچ شان اچیری امام دی
کِہدادُکھ ہر ویلے سجرا اے
سلطان کربلا کو ہمارا سلام ہو
مظلومِ کربلا کی شہادت مرا سلام
وجہ تسکینِ دل و جان حسینؑ ابنِ علی ؑ
حسن و جمال فکر و شجاعت تجھے سلام
یا علیؑ آپ ؑ کی سیرت نے ہمیں
شہسوارِؑ کار زارِ کربلا میرا سلام
نبیؐ اقدس کی سیرت کی وہی تصویر کامل ہیں
اک دشتِ بے کسی میں جو سوئیں مرے امامؑ
کیسے موت کا ہنگام دیکھئے
خیرات مل رہی ہے یہ مولا حسین ؑ سے
قرآن کی تفسیر حسین ؑ ابنِ علی ؑ ہیں
وہ خاکِ کر بلا ہے زہرؑا کا پھول دیکھ
وہ دشتِ نینوا میں شہادت نہ پوچھئے
کیسے میں لکھ سکوں گا شہادت امام ؑ کی
عکسِ ابو ترابؑ ہیں اور جانِ مصطفیؐ
میرے سخن کی ابتدا اور انتہا حسینؑ
جتنا حسِین نام ہے مولا حسین ؑ کا
صد شکر امام ؑ کی اُلفت میں
کس کس مقام سے تھا گزارا سر امامؑ
کس کس کے ہیں جو چاند ستارے حسین ؑ سے
یا حسینؑ آپ کی شہادت تو
کیسے کہوں کہ چاند ہیں تارے حسینؑ ہیں
اب تک ہے اگر دُنیا باقی